TERE SUNG BY HINA NAZ
NOVELISTAAN contributes a lot towards introducing quality work of seasoned writers and then bringing out the new talent of Global Urdu Writers. Thus, it is like a virtual library where you can browse and then read novels of your choice except for one big difference its free and then does not require any kind of fee.
HINA NAZ has written a variety of novels rude hero-based romantic novels, and then social issue-based novels, that have gained popularity among their readers and have a large number of fans waiting for new novels.
ماہا سجی سنوری پھولوں سے سجے بیڈ پہ لہنگا پھیلائے بیٹھی تھی۔ اس کے ذہن میں مختلف خیالات آ رہے تھے اسے صرف اتنا پتہ تھا کہ جس سے اس کی شادی ہوئی اس کا نام شہریار عالم ہے۔ اس کے علاوہ وہ کچھ نہیں جانتی تھی۔ پتہ نہیں کیسا ہو گا۔ دکھنے میں کیسا ہو گا۔ ہینڈسم ہو گا بھی یا نہیں۔ وہ اپنے ہی خیالات میں مگن تھی۔
اور کافی پراعتماد تھی۔ اچانک درواہ کھلا۔ اور ایک نشے میں ملبوس وجود اندر داخل ہوا۔ اسے کے ہاتھ میں شراب کی بوتل ابھی بھی تھی۔وہ لڑکھڑاتا ہوا اندر ایا۔ اسے دیکھ کر اس کا چہرہ سفید پڑا۔ یقیناً وہ اس کا دولہا ہی تھا۔ شہریار عالم۔ وہ جیسے ہی بیڈ کے قریب پہنچا اک دم سے بیڈ کی سائیڈ سے اسے ٹھوکر لگی اور وہ اس کے قدموں میں بیڈ پہ گرا۔ وہ اک دم سے خوف سے پیچھے ہٹی اور بیڈ کے کراؤن سے ٹیک لگا لی۔ آنکھیں خوف سے بند کر لیں۔ ماہا حیدر جو ایک پراعتماد لڑکی تھی وہ آج خوف سے کپکپا رہی تھی
شہریار نے اک دم اس کی طرف دیکھا ۔ سختی سے میچی ہوئی آنکھیں ،چہرے پہ خوف ۔اور اس نے بیڈ کی چادر کو دونوں ہاتھوں سے سختی سے پکڑا ہوا تھا۔ اسے ایک دم احساس ہوا کہ غلط کیا ہے اس نے۔ انتہائی گھٹیا پلین تھا یہ ۔اس نے اک دم اپنے دوست کو کوسا جس کے کہنے پر اس نے یہ ڈھونگ رچایا تھا۔
اس نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا گویا کہ اسے تسلی دینی چاہی ۔”آپ ڈریں مت” اس کا یہ کہنا ہی تھا کہ وہ اک دم چیخی ” دور ہٹیں” اور بیڈ سے اتر کر واشروم کی طرف بھاگی۔اور دروازہ بند کرلیا۔ وہ پیچھے سے بس تاسف سے دیکھتا رہ گیا۔ اور ایک ملامت بھری نظر خود پہ ڈالی۔ اس کے بعد جیب سے فون نکلا اور کسی کا نمبر ملایا۔ جبکہ اسے اندر سے ..,………..