MAIN TERI ADAT KA MAARA BY DYA ZAHRA PDF

MAIN TERI ADAT KA MAARA BY DYA ZAHRA

Main Teri Adat Ka Maara Novel Complete by Dia Zuhra is available here to download in pdf form

ہاتھ چھوڑو میرا پیپر دینے جانا ہے مجھے وہ نظریں پھیرتے بولی دل عجیب ہو رہا تھا اُسے سامنے دیکھ دل بغاوت کرنے پر اتر آیا تھا وہ سرخ سوجھی آنکھوں سے اُس کی بازو پر گرفت مزید سخت کر گیا ہرگز نہیں پہلے میرے سوال کا جواب دو کیوں بھیجا تم نے یہ وہ دانت پیستے بولا تھا دل میں آگ سی چھڑ گئی تھی سلگتی آن دیکھی راکھ میں بدل رہی تھی دل کو آرزو نے نظریں اٹھا کر اُسے دیکھا مجھے شراکت پسند نہیں وہ لب بھینچے بامشکل بولی تھی آنسو باہر آنے کو مچلنے لگے تھے وہ اُسے کئی لمحے دیکھتا رہا گھر چلو چھوٹی مما کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے وہ نظریں پھیرتے بولا آرزو زخمی سا مسکرائی تھی وہ اب بھی اپنے کیے پر صفائی نہیں دے رہا تھا کیا اُسے کوئی پرواہ نہیں تھی کیا سارے خسارے اُس کے حصے آئے تھے نہیں جان۔جانا م۔جھے چھوڑو مجھے ورنہ شور مچا دوں گی اپنا بازو اُس کی گرفت سے آزاد کروانے کی کوشش کرتے وہ مچل کر بولی تھی دانیال نے ماتھے پر تیوری چڑھائے اُسے دیکھا کیا کہو گی تمھارا شوہر تمھیں اپنے ساتھ تمھارے سسرال لے کر جا رہا ہے وہ آبرو آچکا کر بولا ہلکا سا ہنسا آرزو نے شدید نا گواری سے اُسے دیکھا نہیں تم مجھے کڈنیپ کر رہے ہو میں نہیں جانا چاہتی تمھارے ساتھ وہ اُس کے ہاتھ پر ناخن مارتے بولی تھی دانیال نے آنکھیں چھوٹی کرتے اُسے گھورا ایسی بات ہے تو پہلے تمھیں بے ہوش کر دیتا ہوں پھر تم کہہ دینا تمھیں کڈنیپ کر کے لے کر جا رہا ہوں ہاتھ اُس کی گردن ہر لے جاتے مخصوص نس دبائی کے اُس کے لب جو کچھ کہنے کو وا ہوئے تھے وہی بند ہو گے وہ اُس کے بازوؤں میں جھول گئی جب دانیال نے ٹھنڈی آہ بھرتے انتہائی سرخ رنگ آنکھوں سے اُسے دیکھا تھا اُسے گاڑی میں ڈالا اور گاڑی بھگا لے گیا ۔۔۔۔ خان منشن آتے اُسنے جھک کر اُسے بازوؤں میں اٹھایا تھا اُسے اندر لے جانے لگا جہاں گھر ویران تھا اور ویران گھر بھی تو اُسی کی وجہ سے ہوا تھا ہال میں سر جھکائے بیٹھی رانیہ نے اُس منظر کو دیکھا وہ مکمل سب کو نظر انداز کیے اوپر کمرے کی جانب بڑھ گیا ۔۔۔ اُسے اوپر لٹائے وہ نیچے آیا تھا سب سوالیہ نظروں سے اُسے دیکھ رہے تھے وہ بیوی ہے میری جہاں میں رہوں گا وہی وہ رہے گی آپ لوگ مجھے ایسے مت دیکھے وہ ماتھے پر تین بل ڈالے بولا تھا آغا جان نے نفی میں سر ہلایا تم نے کیا کیا اُس کے ساتھ شہیر صاحب غصے سے بولے تھے وہ لب سختی سے بھینچ گیا وہ باہر لان میں نکل گیا تھا بغیر کوئی جواب دیے بغیر کچھ کہے سب لوگ ٹھنڈی آہ بھر کر رہ گے رانیہ نے تھرڈ فلور کے فرسٹ روم کو دیکھا وہ خاموشی سے اٹھتی اوپر کی جانب بڑھ گئی آہستگی سے دروازہ کھولا ۔۔۔ سامنے ہی وہ اُس کے بیڈ پر بڑے استحقاق سے لیٹی ہوئی تھی رانیہ اُس کے پاس ٹک گئی وہ اُس کے چہرے کو دیکھنے لگی تھی وہ بہت خوبصورت لڑکی تھی اور وہ بہت بہادر بھی تھی رانیہ دھیرے سے مسکرائی ۔۔۔

Download in pdf form . Click on the link given below to Free download 996 Pages Pdf It’s Free Download Link

tap here to download PDF

Leave a Comment