عاصم تم دیکھ لینا ایک دن تمہیں بھی تمھاری محبت مل جائے گی۔اور ہاں جس سے تم اتنی محبت کرتے ہو جب تمہیں وہ مل جائے تو مجھے ضرور بتانا۔
چاہے میں دنیا کے کسی کونے میں ہی کیوں نا ہوں۔
عاصم کو آج بھی اس کے اس کی ایک ایک بات یاد تھی۔
یہ سوچتے ہی اس کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔
تم تو کافی تبدیل ہو گئی ہو گی۔
میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ اب تم کیسی نظر آتی ہو لیکن ایک بات تو میں گارنٹی سے کہہ سکتا ہوں کہ تم پہلے سے زیادہ خوبصورت ہو گئی وہ گی۔
لیکن افسوس کہ اب تمھاری خوبصورتی کو کوئی اور سراہتا ہو گا۔
عاصم نے آخری بات تکلیف دہ لہجے میں کہی۔
میں نے ایک فیصلہ کیا ہے۔
کہ میں ایک بار تمہیں اپنے دل کی کیفیت ضرور بتاؤں گا۔
تاکہ مرنے سے پہلے مجھے اس بات کا ملال نا ہو کہ میں نے تمہیں اپنے دل کی بات نہیں بتائی۔
تاکہ تمہیں بھی پتہ ہو کہ میں نے یہ عرصہ کس قدر تکلیف میں گزرا۔
بےشک اب تم میری قسمت میں لکھی نہیں ہو لیکن دل کی بات جاننا تمھارا بھی فرض بنتا ہے۔
عاصم نے موبائل میں اُسی دشمنِ جاں کی تصویر کو. دیکھتے کہا۔
بس کر لیا فیصلہ یہاں سے واپسی پر میں تم سے ضرور ملوں گا۔
عاصم نے خود سے کہا۔اور ملنے کا سوچ ہر ہی اس کا دل خوش ہو گیا تھا۔
وہ کس قدر باُس سے محبت کرتا تھا لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا تھا۔
عجیب شے ہے یہ محبت بھی
نہیں عجیب نہیں یہ ایک بیماری ہے۔جس بھی انسان کو لگتی ہے اُسے کہی کا نہیں چھوڑتی۔. عاصم کی حالت بھی ایسی ہی ہو گئی تھی۔
CLICK ON THIS LI K TO DOWNLOAD COMPLETE PDF: